-->

begam hasrat mohani ; unforgettable woman freedom fighter in Indian history

 


image source https://muslimsofindiablog.wordpress.com

                                                       نشاط النساء بیگم ،

                                                  جو بیگم حسرت موہانی کے نام سے مشہور ہیں ، بھارت کی آزادی کی جدوجہد میں ایک اہم شخصیت تھیں۔ وہ شاعر ، مصنف اور انگریز  مخالف کارکن حسرت موہانی کی اہلیہ بھی تھیں۔ انگریزمخالف جدوجہد کے دوران جیل میں طویل عرصے سے دباؤ کے دوران وہ اپنے شوہرکی سماجی ، سیاسی اور اشاعت کی سرگرمیوں کا باقاعدگی سے کنٹرول کرتی رہی۔ یہ جوڑا  پورے ہندوستان میں وسیع پیمانے پر سفر کرتے رہے ، اور ساتھ ہی ھض کے فرائض بھی انجام دیئے۔

آج 18 اپریل 2021  نشاط النسا بیگم کی یوم وفات پر  انکی جنگ آزادی میں خدمات کو یاد کرتے ہیں ۔

                      مولانہ حسرت موحانی کی اہلیہ تھیں جن کے ساتھ ہندوستانی تاریخ نے بڑی نا انصافی کی ہے۔حسرت موحانی  کی بیگم نشانط النسا  بیگم ہندوستانی مسلم خواتین میں سے پہلی تھیں جنھوں نے سماج کے پابندی کے خلاف اپنے شوہر مولانا حسرت موحانی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر جنگ آزادی میں شریک رہیں ۔انکا اکلوتا فوٹو بھی بھارت کے کسی بھی  لائیبری میں موجود نہیں ہے۔

                              

  نشاط النسا بیگم بقول بیگم حسرت موہانی ایک ایسی جنگجو خاتون تھی جنکی قربانی کو مہاتمہ گاندھی جی بھی احترام کرتے تھے ۔           

نشاط النسا بیگم کی یوم پیدائش سنہ 1884 میں اودھ میں ہوئی تھی۔ نشاط النسا بیگم کی شادی مولانہ حسرت موہانی سے ہوئی تھی۔حسرت موہانی بزات خد ایک جنگ آزادی کے سپاہی تھے  اور یہ وہی حسرت موہانی ہیں جنھوں جنگ آزادی میں ہندوستانیوں کے " انقلاب زنداباد " کا نعارہ دیا 

تھا۔

                               بیگم نشاط النسا  ۔ انگریزی حکومت کی سخت مخالف تھی اور انھوں نےبال گنگا دھر تلک کے احتجاج کی ہمایتی تھی۔ وہ اپنے شوہر مولانہ حسرت موہانی کے ساتھ جنگ آزادی کے ہر مہیم میں شامل تھیں۔مولانہ حسرت موہانی  ، انگریزوں کے خلاف لکھنے کی وجہ سے جیل  میں ڈالا گیا اس وقت بیگم حسرت موہانی  نے ان سے ان وقت جو انقلابی قلمات کہے  وہ اس وجہ وہ ہمیشہ زندہ رہیں ۔ انھوں نے کہا تھا کہ " وہ انگریزوں کے ظلم کا سامنا   پوری دلیری سے  کرے لیکن اپنا خیال بھی رکھیں ۔"

                                اسکے بعد نشاط النسا بیگم نے انگریزوں کی قانونی کاروائیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور انھوں نے حسرت موہانی کے اخبار " اردوِ معلہّ" کو روں دواں رکھا۔

                               ایک مرتبہ نشاط النس بیگم نے لارڈ ماٹنگا کے اس مشورے کا مزاق اڑایا ، جس میں انھوں نے نشاط النسا بیگم سے کہا تھا  کہ ہو آزادی کی جدو جہد کو چھوڑ دیں ۔ تب انھوں نے کہا تھا کہ آپ آزادی کے متوالوں کو رہا کیوں نہیں کر دیتے   جبکہ آپ آئرلینڈ کے مجاہدین کو رہا کر رہے ہیں ۔

                                     نشاط النسا بیگم نے عدم تعاون تحریک  ، خلافت  تحریک میں بھرپور حصہ لیا ۔نشاط النسا بیگم وہی تھی جنھوں نے پہلا  کھادی کپڑوں کی دکان علی گڈھ خلافت اسٹور کے نام سے شروع کیا تھا ۔اس سے ہونے والی آمدنی سے وہ گاندھی جی کے ذرعیے لکھے جانے والے اخبار " ینگ انڈیا " کا تعون کرتی تھیں۔

                            بعد میں انھوں نے کانگریس کو چھوڑ کر کسانوں اور مزدوروں کی ہمایت میں لڑنے لگیں۔

                              بیگم حسرت موحانی کی وفات 18 اپریل 1937 کو ہوئی۔انکی وفات ہندوستانی تاریخ میں عورتوں کی جنگ آزادی میں حصہ داری کو ترجیح  دیتی  ہے ۔

                   

 
read this also..

irshad vanwad

I'm a teacher by profession and blogging is my hobby, I create eLearning content for learner students in Maharashtra. facebook

Post a Comment (0)
Previous Post Next Post