urdu speech on savitri bai phule jayanti (mahila shikshan divas)
ساؤیتری بائی پھولے جینتی، جو ہر سال 3 جنوری کو منائی جاتی ہے، ایک خاص موقع ہے جو ہمیں بھارت کی پہلی خاتون استاد اور سماجی اصلاح کار کی عظیم خدمات کو یاد کرنے اور ان کی قربانیوں کا اعتراف کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ دن، جسے "مہیلا شکشن دیوس" یعنی خواتین کی تعلیم کا دن بھی کہا جاتا ہے، تعلیم اور خواتین کے حقوق کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
ساؤیتری بائی پھولے 1831 میں مہاراشٹر کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئیں۔ اس زمانے میں خواتین کو تعلیم دینا تو دور کی بات، ان کے بنیادی حقوق بھی تسلیم نہیں کیے جاتے تھے۔ لیکن ساؤیتری بائی نے ان تمام رکاوٹوں کو پار کیا اور اپنے شوہر جیوتی راؤ پھولے کے ساتھ مل کر سماجی اصلاحات کا آغاز کیا۔ انہوں نے 1848 میں بھارت کے پہلے لڑکیوں کے اسکول کی بنیاد رکھی، جو اس وقت کے سماج کے لیے ایک انقلابی قدم تھا۔
ساؤیتری بائی کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ لوگ ان کے خلاف تھے، اور انہیں بہت سی دھمکیاں دی گئیں۔ جب وہ اسکول جانے کے لیے نکلتی تھیں تو لوگ ان پر کیچڑ اور گندگی پھینکتے تھے۔ لیکن ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ ان کے شوہر نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے رہے۔ ساؤیتری بائی نے نہ صرف لڑکیوں کو تعلیم دینے کی مہم چلائی بلکہ دلتوں اور سماج کے پسماندہ طبقات کے لیے بھی کام کیا۔
ان کی خدمات صرف تعلیم تک محدود نہیں تھیں۔ انہوں نے خواتین کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہ کیا اور انہیں خودمختار بننے کی ترغیب دی۔ ساؤیتری بائی نے بیواؤں کی حالت بہتر بنانے کے لیے بھی کام کیا اور ان کے لیے رہائش گاہیں قائم کیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دائیوں اور دائیوں کی تربیت کے مراکز بھی قائم کیے تاکہ خواتین کی صحت کو بہتر بنایا جا سکے۔
ساؤیتری بائی پھولے کی زندگی ہم سب کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔ ان کی جدوجہد ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ تعلیم ایک طاقتور ذریعہ ہے جو نہ صرف فرد کی زندگی بدل سکتی ہے بلکہ پورے سماج کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔ آج ہم جتنی بھی ترقی دیکھتے ہیں، اس کا ایک بڑا حصہ ساؤیتری بائی پھولے جیسے لوگوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
آج، ساؤیتری بائی پھولے جینتی کے موقع پر، ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلیں گے۔ ہمیں ہر بچے، خاص طور پر لڑکیوں کو تعلیم فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ تعلیم ہی وہ کنجی ہے جو غربت، جہالت اور سماجی نابرابری کے دروازے بند کر سکتی ہے۔
آخر میں، میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ساؤیتری بائی پھولے کا مشن آج بھی ہمارے لیے اتنا ہی اہم ہے جتنا ان کے وقت میں تھا۔ آئیں، ہم سب مل کر تعلیم اور برابری کے اس مشن کو آگے بڑھائیں اور ساؤیتری بائی پھولے کو حقیقی خراج عقیدت پیش کریں۔
شکریہ!