اناساگر جھیل کے پانی کو برتن میں بھرنے کا واقعہ
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی کرامات میں ایک مشہور واقعہ اناساگر جھیل کے پانی سے متعلق ہے۔ یہ واقعہ آپ کی روحانی عظمت، حکمت، اور اللہ کے حکم پر کامل یقین کا مظہر ہے۔
{tocify} $title={Table of Contents}
واقعے کی تفصیل
اجمیر شریف میں اناساگر جھیل اُس وقت راجہ پرتھوی راج چوہان کی ملکیت تھی۔ جھیل کا پانی عام مسلمانوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی، اور خاص طور پر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علی کے مریدوں کو سختی سے منع کیا گیا تھا۔
ایک دن خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ عل یکے چند مریدوں کو پانی کی ضرورت پیش آئی۔ انہوں نے راجہ کے سپاہیوں سے اجازت مانگی، لیکن انہیں سختی سے منع کر دیا گیا۔ یہ بات خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کو معلوم ہوئی تو آپ نے ایک برتن لیا اور اللہ کے نام پر دعا کرتے ہوئے اناساگر جھیل کا پانی اس برتن میں ڈال لیا۔
اللہ کی قدرت سے پوری جھیل کا پانی اس برتن میں سما گیا، اور جھیل بالکل خشک ہوگئی۔ یہ حیرت انگیز واقعہ دیکھ کر راجہ کے سپاہی اور دیگر لوگ خوفزدہ ہوگئے اور فوراً راجہ کو اطلاع دی۔
راجہ پرتھوی راج چوہان نے خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ سے درخواست کی کہ جھیل کا پانی واپس کردیا جائے۔ خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہم نے یہ پانی اپنی طاقت سے نہیں بلکہ اللہ کے حکم سے لیا ہے، اور اللہ کی اجازت سے ہی واپس کریں گے۔ آپ نے دوبارہ دعا کی اور برتن کا پانی جھیل میں واپس ڈال دیا، جس سے جھیل دوبارہ بھر گئی۔
روحانی پیغام
یہ واقعہ صرف ایک کرامت نہیں بلکہ اس بات کا اظہار تھا کہ اللہ کے دوستوں کو دنیاوی طاقتوں کی پرواہ نہیں ہوتی، اور اللہ کی قدرت کے سامنے دنیا کی تمام طاقتیں بے بس ہیں۔ اس واقعے نے راجہ پرتھوی راج اور اجمیر کے لوگوں پر گہرا اثر ڈالا، اور کئی افراد نے اسلام قبول کیا۔
حوالہ کتاب
- "معین الاولیاء" (سید ابو الحسن ندوی)
- "اخبار الاخیار" (عبدالحق محدث دہلوی)
- "تزکرہ الاولیاء" (شیخ فرید الدین عطار)
اختتامیہ
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے اس عظیم واقعے نے انسانیت کو یہ سبق دیا کہ حقیقی طاقت صرف اللہ کی ہے، اور اللہ کے نیک بندے اس کی قدرت کا مظہر ہوتے ہیں۔ یہ واقعہ آج بھی اجمیر شریف کی تاریخ اور صوفی روایت کا ایک اہم حصہ ہے۔