خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے مشہور واقعات (کتب کے حوالہ جات کے ساتھ)
حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ، جنہیں خواجہ غریب نواز کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے، اسلامی تاریخ کے وہ عظیم صوفی بزرگ ہیں جنہوں نے محبت، رواداری، اور انسانیت کے پیغام کو عام کیا۔ ان کی زندگی کے کئی مشہور واقعات ایسے ہیں جو ان کی روحانی عظمت، تقویٰ، اور خدا کے ساتھ قربت کو ظاہر کرتے ہیں۔ ذیل میں ان کے چند اہم واقعات کتب کے حوالہ جات کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔
{tocify} $title={Table of Contents}
1. اجمیر شریف میں قیام اور راجہ پرتھوی راج کے دربار میں کرامت
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا اجمیر شریف میں قیام ایک روحانی انقلاب کی ابتدا ثابت ہوا۔ روایت ہے کہ جب آپ اجمیر پہنچے تو وہاں کے راجہ پرتھوی راج چوہان کو آپ کی موجودگی کا علم ہوا۔ راجہ نے آپ کی عبادت اور تعلیمات سے متاثر ہو کر آپ کو اپنی ریاست میں قیام کی اجازت دی۔ اس دوران کئی لوگوں نے اسلام قبول کیا۔
حوالہ:
- "سیر الاولیاء" (شیخ فرید الدین عطار)
- "معین الاولیاء" (سید ابو الحسن ندوی)
2. غریبوں کی مدد اور "غریب نواز" کا لقب
ایک مشہور واقعہ یہ ہے کہ ایک بار خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے دروازے پر ایک غریب خاتون مدد کے لیے آئی۔ آپ نے فوراً اس کی مدد کی اور فرمایا: "جو خود بھوکا ہو لیکن دوسروں کو کھلائے، وہی انسانیت کا اصل خادم ہے۔" اسی عمل کی وجہ سے آپ کو "غریب نواز" کا لقب دیا گیا۔
حوالہ:
- "تزکرة الاولیاء" (شیخ فرید الدین عطار)
3. چلّہ گاہ میں عبادت
اجمیر شریف میں واقع خواجہ صاحب کی چلّہ گاہ آج بھی ان کے روحانی مقام کی گواہ ہے۔ روایت ہے کہ آپ نے وہاں مسلسل 40 دن کا روزہ رکھا اور اللہ سے دعا کی کہ اس سرزمین پر ہدایت کا نور پھیل جائے۔ ان 40 دنوں میں کئی غیر مسلم آپ کے کردار اور عبادت سے متاثر ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔
حوالہ:
- "فتوح الغیب" (حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی)
- "دلائل الخیرات" (شیخ محمد الجزولی)
4. درخت کا جھکنا
ایک مشہور روایت کے مطابق، اجمیر میں ایک خشک درخت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے حکم سے سرسبز ہوگیا۔ یہ کرامت دیکھ کر کئی لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ اس واقعے کا ذکر کئی صوفی کتب میں ملتا ہے اور اسے خواجہ صاحب کی دعا کی قبولیت کی ایک مثال سمجھا جاتا ہے۔
حوالہ:
- "معین الاولیاء" (سید ابو الحسن ندوی)
- "اخبار الاخیار" (عبدالحق محدث دہلوی)
5. راجہ کے تالاب پر قبضے کی کرامت
روایت ہے کہ اجمیر شریف میں ایک تالاب، جو راجہ پرتھوی راج کے ماتحت تھا، اسے مسلمانوں کو پانی لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے ایک چٹکی بھر پانی پھینکا، اور اللہ کے حکم سے ایک نیا چشمہ پھوٹ نکلا جو آج تک موجود ہے۔ یہ کرامت دیکھ کر راجہ کے کئی سپاہیوں نے اسلام قبول کر لیا۔
حوالہ:
- "مراۃ الاسرار" (حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی)
6. ایک یتیم بچے کی دعا قبول ہونا
کہا جاتا ہے کہ ایک یتیم بچہ آپ کے پاس آیا اور کہا کہ میرے والدین کی وفات کے بعد میرے چچا نے میرا حصہ چھین لیا ہے۔ خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے دعا کی اور اللہ کی مدد سے وہ حق یتیم کو واپس مل گیا۔ اس واقعے نے اجمیر کے لوگوں کو آپ کی روحانی عظمت پر یقین دلا دیا۔
حوالہ:
- "روضۃ الاولیاء" (حضرت امام یافعی)
7. ہندو جوگیوں کے ساتھ مناظرہ
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے اجمیر میں قیام کے دوران کئی ہندو جوگیوں نے آپ کے ساتھ مناظرہ کیا۔ آپ نے اپنے اخلاق، علم، اور دعا کے ذریعے ان کے دل جیت لیے۔ یہ واقعہ آپ کی حکمت اور روحانی علم کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔
حوالہ:
- "معین الاولیاء" (سید ابو الحسن ندوی)
8. خواجہ غریب نواز کا وصال
حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا وصال 6 رجب 633 ہجری کو ہوا۔ ان کا وصال بھی ایک روحانی پیغام بن گیا، کیونکہ اس دن آپ کے مریدوں نے غیر معمولی نورانی کیفیت محسوس کی۔ آپ کا مزار آج بھی لاکھوں عقیدت مندوں کا مرکز ہے۔
حوالہ:
- "انسان کامل" (حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی)
اختتامیہ
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی کے یہ واقعات ان کی روحانی عظمت، تقویٰ، اور انسانیت کی خدمت کا مظہر ہیں۔ ان کی تعلیمات اور کرامات آج بھی لاکھوں دلوں کو سکون اور ہدایت فراہم کرتی ہیں۔ ان کی زندگی کے واقعات کا مطالعہ ہمیں اللہ کے ساتھ تعلق مضبوط کرنے اور خدمت خلق کا درس دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!