خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ اور راجہ پرتھوی راج کے اونٹوں کا مشہور واقعہ
حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے اجمیر شریف میں قیام کے دوران کئی حیرت انگیز اور عبرت آموز واقعات رونما ہوئے جنہوں نے لوگوں کے دلوں کو بدل کر رکھ دیا۔ ان واقعات میں سے ایک مشہور واقعہ راجہ پرتھوی راج چوہان کے اونٹوں سے متعلق ہے، جو خواجہ صاحب کی روحانی عظمت اور کرامت کو ظاہر کرتا ہے۔
{tocify} $title={Table of Contents}واقعہ کی تفصیل
اجمیر کے راجہ پرتھوی راج چوہان ایک زبردست حکمران تھے اور ان کے لشکر میں ہزاروں اونٹ اور گھوڑے شامل تھے۔ ایک دن ایسا ہوا کہ راجہ کے اونٹوں کو ان کے محافظ ایک کھلے میدان میں چھوڑ کر چلے گئے۔ یہ وہی میدان تھا جہاں خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے مریدین عبادت اور ذکرِ الٰہی میں مشغول تھے۔
اونٹوں نے وہاں موجود مریدین کے کپڑے، اشیاء اور کھانے کی چیزیں خراب کر دیں، اور میدان میں بد نظمی پیدا کر دی۔ خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے مریدین اس بات پر سخت پریشان ہوئے اور راجہ کے محافظوں سے شکایت کی، لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی۔
خواجہ غریب نواز کی دعا اور کرامت
جب یہ مسئلہ حل نہ ہوا، تو مریدین نے خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔ آپ نے صبر و تحمل سے مریدین کو تسلی دی اور فرمایا:
"اللہ کی قدرت ہر شے پر غالب ہے۔ اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے۔"
اس کے بعد آپ نے اللہ کے حضور دعا کی۔ اللہ کے حکم سے وہ تمام اونٹ میدان میں زمین پر گر گئے اور حرکت کرنے کے قابل نہ رہے۔ یہ حالت دیکھ کر راجہ کے محافظ گھبرا گئے اور فوراً راجہ پرتھوی راج چوہان کو خبر دی۔
راجہ کا حیرت اور تسلیم کرنا
جب راجہ پرتھوی راج چوہان کو معلوم ہوا تو وہ خود میدان میں آیا۔ اس نے دیکھا کہ اس کے تمام اونٹ زمین پر بے حس و حرکت پڑے ہیں۔ راجہ نے خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ سے معافی طلب کی اور آپ سے درخواست کی کہ وہ اللہ سے دعا کریں تاکہ اونٹ دوبارہ چلنے کے قابل ہو جائیں۔
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے راجہ سے فرمایا:
"اللہ کی قدرت کے آگے ہر کوئی عاجز ہے۔ مگر یہ ضروری ہے کہ آپ ظلم و زیادتی سے باز آئیں اور خدا کے بندوں کے حقوق کا خیال رکھیں۔"
راجہ نے اس بات کا وعدہ کیا اور اپنی غلطیوں پر معافی مانگی۔ اس کے بعد خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ سے دعا کی اور اللہ کے حکم سے تمام اونٹ دوبارہ اٹھ کھڑے ہوئے۔
واقعہ کے اثرات
اس واقعے کے بعد راجہ پرتھوی راج چوہان پر خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی روحانی عظمت اور کرامت کا گہرا اثر ہوا۔ اس نے آپ اور آپ کے مریدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کا وعدہ کیا اور آپ کی تعلیمات کا احترام کرنے لگا۔ اجمیر کے کئی لوگ، جو راجہ کے دربار کے قریب تھے، اس واقعے کے بعد خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے مرید بن گئے اور اسلام قبول کیا۔
پیغام
یہ واقعہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی صبر، تقویٰ، اور اللہ کے ساتھ قربت کا واضح ثبوت ہے۔ یہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ظلم کے خلاف صبر اور دعا کا سہارا لینا چاہیے اور اللہ کی قدرت پر ہمیشہ بھروسا رکھنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!